bosay k masaail
. ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا کہ مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ( دوسری سند امام بخاری نے کہا کہ ) اور ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج کا روزہ دار ہونے کے باوجود بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھر آپ ہنسیں۔ حدیث نمبر : 1929
مجھے یہ سوال کرنا ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کا بوسہ لے اور بیوی کا تھوک اس کے منہ میں چلا جائے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور کیا کفارہ بھی لازمی ہو گا یا صرف قضاکرنی پڑے گی؟جزاک اللہ
جواب صورت مسئولہ میں اگر کوئی شخص روزہ کے دوران بیوی کا بوسہ اس طرح لے کہ اس کا تھوک منہ میں آجائے تو اس کاروزہ مکروہ ہوگااور اگر نگل لے گا تو روزہ فاسد ہوجائے گااور قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔
اگر عمداً نہ نگلے بلکہ بلااختیار حلق میں چلاجائے تو روزہ ٹوٹ جائےگا قضا ہو گی کفارہ نہیں ۔
|