saim ji billi paalna sahi hai........likin shart ye hai ke insaan inhain takleef mat dey aur inhain khanay penay ka khayal rakhai................likin agar billi paalne se koi khatra ho {bemari ka ya kuch aur) to inhain nahi rakhna chahiyai..........billi paalna ahadees se sabit hai.........billi ke ronay se kisi ko kuch hasil ya nuksan nahe hota........ye superstitious {tohmaat} par mabni batain hain.........tohmaat hindu culture main paye jatay hain............jo shayad sub continent ke musalmano ka hinduoon se gehra taluq rehne ki wajah se unmain muntakil hogaya hai........
صحيح بخارى اور صحيح مسلم
ميں عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے حديث ثابت ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ
وسلم نے فرمايا:
" ايك عورت كو بلى
كى بنا پر عذاب ديا گيا، اس عورت نے بلى كو باندھ ديا حتى كہ وہ مر گئى وہ اسے نہ تو
كھانے كے ليے كچھ ديتى اور نہ ہى پينے كے ليے، اور نہ ہى اسے چھوڑا كہ وہ زمين كے كيڑے
مكوڑے كھائے، تو وہ عورت بلى كى وجہ سے آگ ميں داخل ہو گئى "
صحيح بخارى حديث نمبر
( 3223 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1507
ايك عورت نے عائشہ رضى
اللہ تعالى عنہا كو ہريسہ بھيجا تو وہ نماز پڑھ رہى تھيں، انہوں نے نماز ميں ہى اشارہ
كيا كہ وہ اسے ركھ دے، تو بلى آئى اور آكر اس ميں سے كھا گئى، عائشہ رضى اللہ تعالى
عنہا نے نماز كے بعد اسى جگہ سے ہريسہ كھايا جہاں سے بلى نے كھايا تھا، اور فرمايا:
بلا شبہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" يہ ( بلى ) پليد
اور نجس نہيں، بلكہ يہ تو تم پر آنے جانے والياں ہيں"
عائشہ رضى اللہ تعالى
عنہا بيان كرتى ہيں: ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو بلى كے بچے ہوئے پانى
سے وضوء كرتے ہوئے ديكھا "
سنن ابو داود حديث نمبر
( 69 ).
كبشہ بنت كعب بن مالك
جو كہ ابن ابى قتادہ كى بيوى ہيں وہ بيان كرتى ہيں كہ ابو قتادہ رضى اللہ تعالى عنہ
ہمارے گھر آئے تو ميں نے ان كے وضوء كے ليے پانى برتن ميں ڈالا تو بلى آئى اور اس سے
پينے لگى، تو انہوں نے اس كے ليے برتن ٹيڑھا كر ديا حتى كہ اس نے پانى پى ليا.
كبشہ بيان كرتى ہيں كہ
انہوں نے مجھے ديكھا كہ ميں ان كى طرف ديكھے جارہى ہوں تو وہ فرمانے لگے:
ميرى بھتيجى كيا تم تعجب
كر رہى ہو ؟
تو ميں نے جواب ديا: جى
ہاں.
تو وہ كہنے لگے: رسول
كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:
" يہ نجس اور پليد
نہيں، بلكہ يہ تو تم پر گھومنے پھرنے والياں ہيں "
سنن ابو داود حديث نمبر
( 68 )
|