re-harun849 مسٹر ھارون
طبّی نقطہ نگاہ سے ایک صحت مند جوڑا labor pain شروع ہونے سے پہلے تک اپنی عادت اور ضرورت کے مطابق ہر روز یا ہر دوسرے روز یا ہر ہفتہ سیکس کر سکتا ہے۔ labor pain کا مطلب ہے کہ کم و بیش بچّے کی پیدائش سے 12 گھتٹے پہلے تک۔
یہ بات دنیا کے کسی بھی خطے کے ہر صحت مند جوڑے پر یکساں لاگو ہوتی ہے ۔
طب کی یہ تحقیق کا فی پُرانی ہے اور پاکستان کے ہر ڈاکٹر کو پتہ ہے ۔ اب رہا یہ سوال کہ پاکستانی ڈاکٹر کیوں نہیں بتاتے تو میرا خیال ہے کہ پاکستانی ڈاکٹروں کا یہ فلسفہ ہے کہ جو بات منع کرنے کی ہوگی وہ بتادی جائے گی، باقی سب کی اجازت ہے۔ میرا نہیں خیال کہ کو ئ پاکستانی ڈاکٹر حمل کے دوران سیکس کرنے سے منع کرتا ہو گا۔ الی یہ کہ حاملہ کی صحت اس کی متحمل نہ ہو سکتی ہو ۔
پاکستانی ڈاکٹروں کی معلومات پھیلانے میں کنجوسی کی ایک وجہ تو یہ سمجھ میں آتی ہے کہ اُنھیں ڈر ہے کہ کہں لوگ معلومات کوآگے پھیلا نہ دیں اسطرح مریض اُن کے پاس آنا کم ہو جائیں گے۔
دوسرے یہ کہ ہمارے ڈاکٹرز کو مریض کو فارغ کرنے کی جلدی بھی ہوتی ہے، تاکے دوسرا مریض دیکھا جائے اور نوٹ کمایا جائے۔
پنکی آپ نے کہا کہ امریکن ڈاکٹرز کو زیادو معلومات ہے۔ پھر آپ نے بتایا کہ آپکی ڈاکٹر نے آپ کو شروع کے دو مہینے احطیاط کرنے کو کہا تھا۔ اُس کے فوراٴ بعد آپ نے کہا کہ ڈیڑھ مہینے تک تو پنہ ہی نہیں ہوتا کہ حمل ہے کہ نہیں۔ جو کہ کسی حد تک دُرست بھی ہے۔ تو پھر آپ کی امریکن ڈاکٹر کی معلومات کا کیا ہوا؟ ہو سکتا ہے کہ آپ کی امریکن ڈاکٹر کامطلب یہ ہو کہ حمل معلوم ہونے کہ بعد شروع کے دہ مہینے، اسطرح یہ دوسرا اور تیسرا مہینہ ہوا۔
پنکی آپ نے کہا کہ سیکس انسانوں کی طرح کیا جا سکتا ہے ، جانوروں کی طرح نہں۔ کبھی ٹائم نکال کر ہماری معلومات میں بھی اضافہ کر دیجئے گا کہ جانوروں والا طریقہ کونسا ہوتا ہے ، اس فورم پرمجھ سمیت بہت سے لوگوں کا بھلا ہو جائے گا۔ ویسے میرا خیال ہے کہ تمام جانوروں کااپنے وجود کے لحاظ سے ایک ہی لگا بندھا طریقہ ہوتا ہے انٹر کورس کرنے کا ۔ یہ حضرت انسان ہی ہیں جو آسن بدل بدل کر محظوظ ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جانورں کو آپ ایویں ایں بدنام کر رہی ہیں ، اگر جانوروں کی ایسو سیشن کے صدر کو پتہ چل گیا تو وہ Bush کو آپ کی شکا ئت لگا دے گا کہ " Bush بھائی یہ پنکی اپن لوگوں کو بدنام کر رہی ہے" پھر آپ کا امریکہ میں رہنا مشکل ہو جائے گا۔ کیوں کہ Bush پہلے جھاڑیوں میں ہی رہتا تھا، جب وہ جھاڑیوں سے نکل کر امریکہ پہنچا تو لوگوں نے اُسے مسٹر Bush کہنا شروع کر دیا۔
حمل کے بارے میں شادی ہونے تک مہزب معاشرے کے لڑکے اور لڑکی کو اتنا تو پنہ چل ہی جاتا ہے کہ جس پیٹ میں ایک نازک جاندار وجود میں آگیا ہو اُس پیٹ پر جمپیں نہیں لگانی ، ٹکّریں نہیں مارنی۔
پنکی لگتا ہے کہ آگ کو اس لیئے موڈیریٹر بنایا گیاہے کہ وہ مریضوں کا رخ ہسپتال کی طرف کرے ۔ اور غیر اخلاقی پوسٹس کو سنسر کرے ۔ مشورہ تو وہ فری میں دیتے ہیں۔
جو بات آپ نے آگ کے جوابات میں محسوس کی ہے وہ ہی بات میں نے اس فورم کے بے شُمار time killer ممبران کے جوابات میں واضع دیکھی ہے، مگر میں آپ کی طرح جُرئت نہیں کرسکتا کہ کسی کو ٹوکوں، آپ کو تو پتہ ہے کہ اس فورم پر کسی کو ٹوکنے سے ٹوکے چل جاتے ہیں، ایک لے دے کہ اپ ہی ہیں جن سے میں مخول کر لیتاہوں ، دوسرا میرا خوبصورت ستارہ(اور اپ کا بھتیجہ) ہے جو مجھے برداشت کر لیتا ہے ۔
لیکن اگر کوئی اللہ اور اُس کے رسول کا نام لے کر افوہیں پھیلانے کی کو شش کرتا ہوا میری نظروں میں آ جائے تو پھر میں اُسے گھر تک چھوڑ کے آ تا ہوں۔
ایک اہم بات آپ کو بتادوں کہ ھاٶس جاب کے دوران ہمارے ڈاکٹرز کو بتایا جا تا ہے کہ کس طرح مریض کی نفسیات کا خیال رکھا جانا چاہئے۔
مثال کے طور پر اگر آپ نے ہمارے مریض کو پرہیز نہیں بتایا تو وہ آپ کو ڈاکٹر سمجھے گا ہی نہیں، اس لیئے ایسا پرہیز جس سے کسی قسم کا نقصان نہ ہو مریض کو بتادیا جا تا ہے۔ اگر مریض خود پو چھے کہ ڈاکٹر صاحب کھّٹی اور تلی ہوئی چیزیں منع تو نہیں ہیں ، تو ڈاکٹر فوراٴ بولے گا کہ " ایسا غزب بھول کے بھی مت کرنا اور بادی چیزوں کے قریب بھی مت جانا "۔
لہذہ جو حضرت یہ کہ رہے تھے کہ وہ شہر کے سب سے بڑے ڈاکٹر کے پاس اپنی بیگم کو لے گئے تھے مگر اُس نے کچھ خاص نہیں بتایا یہاں تک کہ مجھے خود ہی تمام چیزین کلیر کر نی پڑیں ، وہ اسی قسم کی خود اختار کردہ احطیاطی اقدامات ہوتے ہیں جو مریض کے دماغ میں پہلے سے ہوتے ہیں، اگر اس بارے میں مریض خود سے پوچھے تو احطیاط کے زمرے میں ڈال کر تجویز کر دی جا تی ہیں۔
|